فکر منزل ہے نہ ہوش جادۂ منزل مجھے
فکر منزل ہے نہ ہوش جادۂ منزل مجھے
جا رہا ہوں جس طرف لے جا رہا ہے دل مجھے
اب زباں بھی دے ادائے شکر کے قابل مجھے
درد بخشا ہے اگر تو نے بجائے دل مجھے
یوں تڑپ کر دل نے تڑپایا سر محفل مجھے
اس کو قاتل کہنے والے کہہ اٹھے قاتل مجھے
اب کدھر جاؤں بتا اے جذبۂ کامل مجھے
ہر طرف سے آج آتی ہے صدائے دل مجھے
روک سکتی ہو تو بڑھ کر روک لے منزل مجھے
ہر طرف سے آج آتی ہے صدائے دل مجھے
جان دی کہ حشر تک میں ہوں مری تنہائیاں
ہاں مبارک فرصت نظارۂ قاتل مجھے
ہر اشارے پر ہے پھر بھی گردن تسلیم خم
جانتا ہوں صاف دھوکے دے رہا ہے دل مجھے
جا بھی اے ناصح کہاں کا سود اور کیسا زیاں
عشق نے سمجھا دیا ہے عشق کا حاصل مجھے
میں ازل سے صبح محشر تک فروزاں ہی رہا
حسن سمجھا تھا چراغ کشتۂ محفل مجھے
خون دل رگ رگ میں جم کر رہ گیا اس وہم سے
بڑھ کے سینے سے نہ لپٹا لے مرا قاتل مجھے
کیسا قطرہ کیسا دریا کس کا طوفاں کس کی موج
تو جو چاہے تو ڈبو دے خشکئ ساحل مجھے
پھونک دے اے غیرت سوز محبت پھونک دے
اب سمجھتی ہیں وہ نظریں رحم کے قابل مجھے
توڑ کر بیٹھا ہوں راہ شوق میں پائے طلب
دیکھنا ہے جذبۂ بے تابئ منزل مجھے
اے ہجوم ناامیدی شاد باش و زندہ باش
تو نے سب سے کر دیا بیگانہ و غافل مجھے
درد محرومی سہی احساس ناکامی سہی
اس نے سمجھا تو بہر صورت کسی قابل مجھے
یہ بھی کیا منظر ہے بڑھتے ہیں نہ رکتے ہیں قدم
تک رہا ہوں دور سے منزل کو میں منزل مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.