فکر منزل ہے نہ نام رہنما لیتے ہیں ہم
فکر منزل ہے نہ نام رہنما لیتے ہیں ہم
اپنا ذوق رہروی خود آزما لیتے ہیں ہم
کثرت غم میں بھی اکثر مسکرا لیتے ہیں ہم
ظلمت ہستی میں یوں شمعیں جلا لیتے ہیں ہم
کچھ نہ پوچھو ہمتوں سے کام کیا لیتے ہیں ہم
غم کو بادہ دل کو پیمانہ بنا لیتے ہیں ہم
منتشر ہونے کو آتی ہے جو بزم آرزو
حوصلوں کی پھر نئی محفل سجا لیتے ہیں ہم
قافلہ آ کر سر منزل بھی ہو جاتا ہے گم
راہزن کو جب کبھی رہبر بنا لیتے ہیں ہم
ظلم دوراں کو عطا کرنا ہے تازہ حوصلہ
تیر جو آتا ہے سینے سے لگا لیتے ہیں ہم
کیوں مزاج حسن میں پیدا کریں اک برہمی
اپنے دل کو اپنا افسانہ سنا لیتے ہیں ہم
اس قدر چرکے لگے ہیں دہر میں اے ہم نشیں
خار کیا پھولوں سے بھی دامن بچا لیتے ہیں ہم
ملتفت ہوتا نہیں جب ساقیٔ دوراں حسنؔ
میکدے میں بڑھ کے خود ساغر اٹھا لیتے ہیں ہم
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 238)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.