فکر کر عقبیٰ کی عزت کا اگر ارمان ہے
فکر کر عقبیٰ کی عزت کا اگر ارمان ہے
چار دن دنیائے فانی کا بشر مہمان ہے
خیر و شر کا جائزہ لیتا رہا جو ہر نفس
چشم حق آگاہ میں بے شک وہی انسان ہے
آئے ہیں دنیا میں ہم تو کام بھی اچھے کریں
ورنہ سمجھو زندگی گمنام ہے بے جان ہے
جن کو رسوا کر رہا ہے خود پرستی کا نشہ
ان سے امید وفا جو رکھے وہ نادان ہے
موج غم سے صرف ٹکرانا نہیں کوئی کمال
پر سکوں ماحول بھی اے دوستو طوفان ہے
جس نے کل اپنی محبت سے کیا تھا آشنا
وعدۂ مہر و وفا سے آج وہ انجان ہے
جانے والے اپنی یادیں دے گئے تسکین کو
میری تنہا زندگی پر ان کا یہ احسان ہے
اس طرح تبلیغ دیں ایوبؔ ہو سکتی نہیں
تیغ ہے اک ہاتھ میں اک ہاتھ میں قرآن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.