فکر کے سارے دھاگے ٹوٹے ذہن بھی اب معذور ہوا
فکر کے سارے دھاگے ٹوٹے ذہن بھی اب معذور ہوا
اب کے بہار یہ کیسی آئی کیسا یہ دستور ہوا
کل پرزوں کا روح رواں یہ اور وہ سرمائے کی جونک
لیکن اس کی نظروں میں یہ دھرتی کا ناسور ہوا
دن کی سفیدی تیری نظر میں رات کی کالی چادر ہے
رات کا خونی اندھیارا بھی تیری نظر میں نور ہوا
جب سے دیکھا ہے کھیتوں میں میں نے ظالم دھوپ کا روپ
تب سے تیری زلف کا سایہ دور بہت ہی دور ہوا
ظلم کو اس نے ظلم کہا ہے جبر کو اس نے جبر کہا
یعنی ضیاؔ اب ضیاؔ نہیں ہے وقت کا وہ منصور ہوا
- کتاب : shahr-e-sanam (Pg. 70)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.