فکر کیا اس کی یہ دل اور جگر کیا ہوگا
فکر کیا اس کی یہ دل اور جگر کیا ہوگا
تیرے سودائی کو اندیشۂ سر کیا ہوگا
دشت پیمائی سے دیوانے کو حاصل کیا ہے
کوئی منزل نہیں جس کی وہ سفر کیا ہوگا
لطف جب ہے کہ ٹپکتے رہیں تھم کر آنسو
سیل اشک آیا تو اے دیدۂ تر کیا ہوگا
دل میں ہو یاد خدا اور صنم پیش نظر
ایسے عنواں کے لئے ذوق نظر کیا ہوگا
ہے مزا جب کہ ٹپکتا رہے آنسو بن کر
بہہ چلا خون تو انجام جگر کیا ہوگا
آج انسان کی پرواز ہے بالائے فلک
کل خدا جانے کہ انجام بشر کیا ہوگا
دفن قاروں کا خزانہ ہے تہ خاک اب تک
زندگی میں جو نہ کام آئے وہ زر کیا ہوگا
آتشؔ عشق نہ سینے میں اگر تیز ہوئی
سرد آہوں کا بھلا ضبطؔ اثر کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.