فکر کیوں ہے قیام کرنے کی
فکر کیوں ہے قیام کرنے کی
کوئی منزل نہیں ٹھہرنے کی
دام تک لے گئی مجھے پرواز
دشمنی میرے بال و پر نے کی
اس ستم گر کے جور پیہم سے
کس کو فرصت ہے آہ بھرنے کی
جانے کیوں حادثے نہیں ہوتے
جب سے ٹھانی ہے دل میں مرنے کی
وہ بھی اب رو رہے ہیں سوچ کے کچھ
تھی خوشی جن کو میرے مرنے کی
حسن کی ہر ادا کی زد پہ رہے
کتنی جرأت دل و جگر نے کی
دیکھ کر مجھ کو رخ بدل جاتا
ایک صورت ہے پیار کرنے کی
کس توقع پہ اشکؔ ہم جیتے
گر نہ ہوتی امید مرنے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.