فکر میں ڈوبے تھے سب اور با ہنر کوئی نہ تھا
فکر میں ڈوبے تھے سب اور با ہنر کوئی نہ تھا
زندگی کی شاخ پر پختہ ثمر کوئی نہ تھا
گا رہے تھے اپنی اپنی دھن میں سب غزلیں مگر
میرؔ و غالبؔ داغؔ و حسرتؔ یا جگرؔ کوئی نہ تھا
رات بھر ظلمت میں لپٹی بستیاں کہتی رہیں
چاند تارے کہکشاں جگنو قمر کوئی نہ تھا
دیکھنے میں یوں بظاہر سب ہمارے ساتھ تھے
جب سروں پر دھوپ آئی ہم سفر کوئی نہ تھا
خون کے رشتوں کی گرمی سرد تھی چاروں طرف
سب تسلی دے رہے تھے چارہ گر کوئی نہ تھا
رند و زاہد شیخ و صوفی سب کے سب تشنہ ہی تھے
کس کو دیتے مے کدہ جب معتبر کوئی نہ تھا
پھر یہ سوچا لکھ ہی بھیجوں حال دل اس کو مگر
اڑ چکے تھے سب کبوتر نامہ بر کوئی نہ تھا
زندگی بھر بھیگتی پلکیں تھیں اس کی منتظر
ہم سے بڑھ کر خود سے ذاکرؔ بے خبر کوئی نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.