فکر و نظر کی جنگ ہے خود سر کے سامنے
فکر و نظر کی جنگ ہے خود سر کے سامنے
اک سبز انقلاب ہے پتھر کے سامنے
دریا ابل پڑا ہے سمندر کے سامنے
شیشہ گروں کی بھیڑ ہے زر گر کے سامنے
جھوٹا سا ایک وعدۂ فردا بھی ہے بہت
تسکین کے لیے دل مضطر کے سامنے
کوئی دلیل کوئی نہ حجت نہ ہے جواز
اس بد قماش خوئے ستم گر کے سامنے
موسم کی دل فریبی یہ کہتی ہے بار بار
کم تر ہے ان کا حسن بھی منظر کے سامنے
دنیا کیوں اپنے سر کو جھکاتی ہے آج کل
کم مایہ بد خصال تونگر کے سامنے
بسملؔ نہ چھیڑ اہل دول کی بھی کوئی بات
مجھ جیسے اک فقیر قلندر کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.