فکر سے الفاظ تک پھیلا ہوا میری طرح
فکر سے الفاظ تک پھیلا ہوا میری طرح
میں نہ تھا سچ ہے مگر وہ کون تھا میری طرح
کب گماں گزرا کہ تنہائی میں سناٹا کوئی
داستاں اپنی سنا کر چپ ہوا میری طرح
کچھ نہ کچھ پہچان اپنی چھوڑ جاتا وہ ضرور
بن کے بحر بیکراں جو پھیلتا میری طرح
کوئی سایہ بھی نہیں تھا زندگی کے دشت میں
جھیلتا جو بے یقینی کی سزا میری طرح
آئنے کہتے نہیں لیکن مجھے معلوم ہے
ریت مجھ جیسی ہے پربت کی ہوا میری طرح
کوئی اپنی ذات کا عرفان پانے کے لئے
ہو نہ جائے اپنے اندر کھوکھلا میری طرح
سبز رت کی داستاں جلتے ہوئے اوراق پر
کوئی میرے بعد بھی کیا لکھ سکا میری طرح
اے غریب شہر اے بیگانۂ حرف نوا
پانیوں پر نقش اپنا چھوڑ جا میری طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.