فراق یار کے لمحے گزر ہی جائیں گے
فراق یار کے لمحے گزر ہی جائیں گے
چڑھے ہوئے ہیں جو دریا اتر ہی جائیں گے
تمام رات در میکدہ پہ کاٹی ہے
سحر قریب ہے اب اپنے گھر ہی جائیں گے
تو میرے حال پریشاں کا کچھ خیال نہ کر
جو زخم تو نے لگائے ہیں بھر ہی جائیں گے
میان دار و شبستان یار بیٹھے ہیں
جدھر اشارۂ دل ہو ادھر ہی جائیں گے
جلوس ناز کبھی تو ادھر سے گزرے گا
کبھی تو دل کے مقدر سنور ہی جائیں گے
یہی رہے گا جو انداز نا شناسائی
تمہارے چاہنے والے تو مر ہی جائیں گے
ابھی چھڑی بھی نہ تھی داستان عہد وفا
کسے خبر تھی کہ وہ یوں مکر ہی جائیں گے
جمال یار کی نادیدہ خلوتوں میں ظہیرؔ
اگر گئے تو یہ آشفتہ سر ہی جائیں گے
- کتاب : Raqs-e-junuu.n (Pg. 114)
- Author : Zaheer Kashmiri
- مطبع : Mohd Jameel-un-nabi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.