فراق یار میں ہوں اس قدر اداس اداس
فراق یار میں ہوں اس قدر اداس اداس
بغیر بچوں کے جیسے ہو گھر اداس اداس
شکاری آئے ہیں یعنی پرند جائیں گے
یہ بات سن کے ہوا ہے شجر اداس اداس
نہ جانے کیا مرے زخموں میں دیکھ بیٹھا ہے
کہ ہو گیا ہے مرا چارہ گر اداس اداس
یہ وہ گلی ہے جہاں شادمانی رہتی ہے
سو میرے دوست یہاں سے گزر اداس اداس
کبھی کبھار تو خود زار زار روتی ہیں
اداسیاں بھی مجھے دیکھ کر اداس اداس
یہ کیا ہوا کہ ڈبو کر مجھے بڑے دن سے
دکھی دکھی سی ندی ہے بھنور اداس اداس
پھر ایسے میں مجھے ایسی خوشی سے گھن آئی
وہ میرے پاس تو آیا مگر اداس اداس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.