فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہو
فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہو
بغیر اس کے بھی شاید زندگی ہم کو گوارا ہو
نکل آئے جو ہم گھر سے تو سو رستے نکل آئے
عبث تھا سوچنا گھر میں کوئی غیبی اشارہ ہو
نہ اس ڈھب کی بھی ظلمت ہو کہ سب مل کر دعا مانگیں
کوئی جگنو ہی آ نکلے نہ گر کوئی ستارہ ہو
زیاں کی زد پہ دنیا میں کئی لوگ اور بھی ہوں گے
تو پھر اے نا مرادی تو مرے غم کا سہارا ہو
تقابل کثرت و قلت کا کچھ معنی نہیں رکھتا
اندھیرا چیر کر نکلے اگرچہ اک شرارہ ہو
پرانے غم ترے تو جزو جاں ہم نے بنا ڈالے
بساط دل کی خواہش ہے نئے غم کا اتارا ہو
فصیل شہر پہ روشن اگر ہوں حسن کی شمعیں
تو اک اک لفظ شاہدؔ روشنی کا استعارہ ہو
- کتاب : khvaab saraa (Pg. 25)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.