فشار حسن سے آغوش تنگ مہکے ہے
دلچسپ معلومات
10-09-1994 دھلی
فشار حسن سے آغوش تنگ مہکے ہے
صبا کے لمس سے پھولوں کا رنگ مہکے ہے
ادائے نیم نگاہی بھی کیا قیامت ہے
کہ بن کے پھول وہ زخم خدنگ مہکے ہے
یہ وحشتیں بھی مری خوشبوؤں کا حصہ ہیں
کہ میرے خون سے دامان سنگ مہکے ہے
ادائے ناز بھی ہے حسن و اہتزاز کی بات
کہ تار زلف نہیں انگ انگ مہکے ہے
لہو کے پھولوں سے آراستہ ہے تیغ ستم
شفق شفق جو یہ مقتل کا رنگ مہکے ہے
چراغ لالہ سے روشن ہوا ہے دشت وفا
ہوائے دل سے یہ نقش فرنگ مہکے ہے
شکر لبوں کے تبسم کی بات کیا تنویرؔ
نفس نفس میں مئے لالہ رنگ مہکے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.