فتنہ پردازی عدو کا نام ہے
نام رہبرؔ کا یوں ہی بدنام ہے
رنج و غم میں بھی ہمیں بخشا سکوں
زندگی بر دوش مے کا جام ہے
پینے والوں کو سلیقہ ہی نہیں
میکدہ تو مفت میں بدنام ہے
تیری آمد آمد صبح بہار
تیرا جانا زندگی کی شام ہے
تجھ سے مل کر اب کھلا ہم پر یہ راز
ہجر میں تیرے بہت آرام ہے
موت آنکھیں کھول دے گی ایک دن
تشنۂ ہستی برائے نام ہے
جل رہے ہیں مفت میں اہل حسد
ہم کو تو مشق سخن سے کام ہے
پرسش بیمار غم اب ہے عبث
زندگی کا موت ہی انجام ہے
اس غزل کی داد یہ رہبرؔ ملی
آج ہر لب پر تمہارا نام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.