فتنے اٹھیں گے تو پیغام تباہی دیں گے
فتنے اٹھیں گے تو پیغام تباہی دیں گے
اور تاریک فضاؤں کو سیاہی دیں گے
میں نے یہ بات کبھی خواب میں سوچی بھی نہ تھی
میرے اپنے ہی مخالف کی گواہی دیں گے
کون سی راہ ترے در پہ انہیں لے جائے
یہ پتہ راہ تمنا کو وہ راہی دیں گے
آپ چاہیں تو ہمیں بھول بھی جائیں لیکن
حال دل ہم تو کسی روز سنا ہی دیں گے
اور نکھرے گی تبھی دار و رسن کی عظمت
سر کو حق بات پہ جب حق کے سپاہی دیں گے
صرف اپنوں کی شرارت ہے تباہی میں یہاں
آپ کس کس کو یہ الزام تباہی دیں گے
بے نیازی کا یہ عالم ہے تو اک دن چشمہؔ
میرے دل کو وہ تڑپ صورت ماہی دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.