فطرت حسن ہے سرگرم جفا ہو جانا
فطرت حسن ہے سرگرم جفا ہو جانا
شیوۂ عشق ہے راضی بہ رضا ہو جانا
وہ لب بام ترا جلوہ نما ہو جانا
وہ کسی کا تری صورت پہ فدا ہو جانا
اٹھ کے پہلو سے مرے ہائے وہ جانا ان کا
درد کا اور مرے دل میں سوا ہو جانا
اس کو کہتے ہیں محبت کی کرشمہ سازی
لب پر آتے ہی شکایت کا دعا ہو جانا
آئنہ دیکھنے کو شوق سے دیکھو لیکن
اپنی صورت پہ کہیں خود نہ فدا ہو جانا
اس سے بڑھ کر کوئی دنیا میں الم کیا ہوگا
کسی معشوق سے عاشق کا جدا ہو جانا
پہلے آگاہ کئے دیتے ہیں تجھ کو قاصد
دیکھنا تو بھی نہ اس بت پہ فدا ہو جانا
اس چلن پر ہی محبت کا ہے دعویٰ تم کو
باتوں باتوں میں مری جان خفا ہو جانا
ہم بھی دیکھیں تو اثر ان پہ نہ ہوگا کیوں کر
شرط ہے نالۂ فرقت کا رسا ہو جانا
دل کسی کے خم گیسو میں پھنسا بیٹھا ہوں
اس کو کہتے ہیں گرفتار بلا ہو جانا
چین سے تھے نہ ملاقات ہوئی تھی جب تک
ہو گیا قہر ترا مل کے جدا ہو جانا
وصل کا آپ نے اقرار کیا ہے لیکن
نظر آتا نہیں وعدہ کا وفا ہو جانا
کس کو یہ ہوش کہ احوال سنائے اپنا
دیکھتے ہی تجھے اوسان خطا ہو جانا
ایسے مرنے کو ہی کہتے ہیں حیات جاوید
خوش نصیبی ہے محبت میں فنا ہو جانا
یاد اب تک ہے جوانی کا زمانہ ہاجرؔ
پیار کرنا مرا اور ان کا خفا ہو جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.