فطرت عشق کسی رنگ میں شامل نہ ہوئی
فطرت عشق کسی رنگ میں شامل نہ ہوئی
یہ صدا وہ ہے جو پابند سلاسل نہ ہوئی
ہم نے کیا کیا نہ کیا دل کی تسلی کے لئے
اور تسلی ہے کہ خوابوں میں بھی حاصل نہ ہوئی
کوششیں لاکھ ہوئیں دل کی فضا دل سے ملے
یہ زمیں آج تک اس رسم کے قابل نہ ہوئی
حادثے دل پہ گزرنے کو نہ کیا کیا گزرے
تشنگی آج تک آسودۂ ساحل نہ ہوئی
آپ کی چشم توجہ کا گلا کیا کیجے
پر تردد ہی رہی حل مری مشکل نہ ہوئی
نا خدائی کا بہت شور سنا تھا لیکن
زندگی میری ابھی تک لب ساحل نہ ہوئی
حامدؔ اس عہد سے کیا کیا نہ توقع تھی مگر
زندگی رسم و رہ زیست میں داخل نہ ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.