فطرت کی بند مٹھیوں کو کھولتا رہا
فطرت کی بند مٹھیوں کو کھولتا رہا
میں آئنہ مزاج تھا اور بولتا رہا
اک خواب سارے شہر میں لے کر پھرا مجھے
اک لو کے ساتھ ساتھ دیا ڈولتا رہا
یوںہی نہ تھا سمٹنا مرا پھیلنا مرا
اپنے کناروں پر میں بدن تولتا رہا
مجھ پیڑ کی جڑوں میں اتر کر شفا ہوا
نسخہ جو خاک پا میں کوئی رولتا رہا
دل کا کوئی مکین یوںہی اٹھ کے چل پڑا
بہتا ہوا رگوں میں کوئی کھولتا رہا
حارثؔ تمام شور شرابے میں تیری مثل
اک راگ میرے کان میں رس گھولتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.