فطرتاً اپنے ہی عالم سے تھی گھبرائی ہوئی
فطرتاً اپنے ہی عالم سے تھی گھبرائی ہوئی
وہ نظر میرے تصور میں تھی شرمائی ہوئی
ایک عالم تھا نگاہ شوق کے اعجاز کا
اب ادائے حسن جلوہ آپ کی چھائی ہوئی
دیکھنے والوں نے دیکھا ہے تڑپتا رات دن
یہ مصیبت میرے سر پر آپ کی لائی ہوئی
کر گئی محفل معطر زلف لہراتے ہوئے
پھول کی خوشبو تھی یا تھی زلف مہکائی ہوئی
اس قدر شہرت ملی سب کا فسانہ ہو گئی
داستاں میری زبان شوق پر آئی ہوئی
آرزوؤں کا لہو آنکھوں سے ظاہر ہو گیا
ہر کلی تھی گلشن ہستی میں کمہلائی ہوئی
آپ کی باتوں پہ وہ بھی غور فرمانے لگے
آپ کی باتوں میں قیصرؔ کتنی گہرائی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.