فطرتاً ربط ہے دل کو غم و آلام کے ساتھ
فطرتاً ربط ہے دل کو غم و آلام کے ساتھ
کھیلتے رہتے ہیں ہم گردش ایام کے ساتھ
روز صیاد کا خطرہ ہے نئے دام کے ساتھ
کیا نشیمن میں رہے گا کوئی آرام کے ساتھ
ہم اگر خاک بسر ہیں تو کوئی بات نہیں
رقص کرتی رہے دنیا سحر و شام کے ساتھ
اے پرستار نئی صبح کے اتنا تو بتا
کیوں سیہ پوش اجالے ہیں در و بام کے ساتھ
آرزوؤں کی جواں موت کا ماتم ہے فضول
یہ جنازے کبھی اٹھتے نہیں کہرام کے ساتھ
تھا عجب ہوش ربا کیف مئے آزادی
زہر بھی پی گئے ہم بادۂ گلفام کے ساتھ
دوستی ہم نہیں رکھتے یہ بجا ہے لیکن
دشمنی بھی تو نہیں بندۂ اصنام کے ساتھ
یہ ملا اپنی وفاؤں کا ہمیں تلخ جواب
کہ ستم اور بھی ڈھائے گئے الزام کے ساتھ
کچھ بھی کہتے رہیں اہل حرم و دیر مجھے
آپ کا نام تو شامل ہے مرے نام کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.