فغان درد میں بھی درد کی خلش ہی نہیں
فغان درد میں بھی درد کی خلش ہی نہیں
دلوں میں آگ لگی ہے مگر تپش ہی نہیں
کہاں سے لائیں وہ سوز و گداز دل والے
کہ دلبری کا وہ آہنگ وہ روش ہی نہیں
حقیقتوں کے بھی تیور بدل تو سکتے ہیں
ہماری بزم میں خوابوں کی وہ خلش ہی نہیں
دماغ کیوں نہ ہو ساحل پہ سونے والوں کا
کبھی کبھار جو طوفاں کی سرزنش ہی نہیں
لبھائے گا اسے کیا چاند کا خنک جادو
جسے نصیب کڑی دھوپ کی تپش ہی نہیں
زمانہ قصۂ دار و رسن کو بھول نہ جائے
کسی کے حلقۂ گیسو میں وہ کشش ہی نہیں
یہ رنگ و بو کے طلسمات کس لیے ہیں سرورؔ
بہار کیا ہے جنوں کی جو پرورش ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.