فغان نیم شبی میں کوئی اثر دے دے
فغان نیم شبی میں کوئی اثر دے دے
جو ہو سکے تو دعاؤں کا اب ثمر دے دے
وصال یار کہ جس میں چراغ جلتے ہوں
مرے نصیب کو ایسا ہی اک نگر دے دے
بس اک سوال ہے اس کے بلند منصب سے
قفس نصیب کو ممکن ہے کوئی گھر دے دے
میں اپنے زخم خود اپنے لہو سے سینچوں گی
مجھے قرار نہ دے کوئی چارہ گر دے دے
وہ آنکھ بجھ گئی جس سے چراغ جلتے تھے
تمام تیرہ گھروں میں کوئی خبر دے دے
میں آشیانے کے تنکے سجائے بیٹھی ہوں
ہوا کے ہاتھ میں ننھا سا اک شرر دے دے
میں اس کے ظرف کے بارے میں اور کیا لکھوں
جو اپنے صحن سے دنیا کو رہ گزر دے دے
گنہ ثواب کے سارے ہی رنگ ہوں اس میں
فرشتہ چھوڑ کے مجھ کو کوئی بشر دے دے
یہ رات بڑھ گئی ایماںؔ کوئی خدا کے لئے
خدا سے کہہ دو کہ للہ ہمیں سحر دے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.