فغاں کے ساتھ ترے راحت قرار چلے
فغاں کے ساتھ ترے راحت قرار چلے
نوا گران وفا ہمتوں کو ہار چلے
یہ کیا کہ پھول کھلے اور زخم رسنے لگے
ملے سکوں بھی اگر باد نوبہار چلے
یہ ملتفت سی نگاہیں فروغ جام کے ساتھ
چلے یہ دور چلے اور بار بار چلے
ہزار برہمیٔ زلف یار بھی دیکھی
تجھے تو کاکل گیتی مگر سنوار چلے
خیال و علم کا بھی مول تول ہوتا ہے
ہمارے عہد میں کیا کیا نہ کاروبار چلے
حیات ساتھ چلی کائنات ساتھ چلی
عجیب شان سے کچھ لوگ سوئے دار چلے
وہی تو تھے کبھی چشم و چراغ محفل غم
جو بے قرار سے اٹھے جو اشک بار چلے
تھکے تھکے سے قدم اور طویل راہ حیات
مسافران عدم بوجھ سا اتار چلے
زمین فیض ستارے لٹا رہی ہے نظرؔ
یہ کیا کہ آپ یہاں سے بھی سوگوار چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.