فغاں کہ رہبر راہ طلب ہیں خود کج رو
فغاں کہ رہبر راہ طلب ہیں خود کج رو
ملے تو کیسے ملے اب سراغ منزل نو
یہ رنگ و نور کا عالم یہ مہر و ماہ کی ضو
دراصل ہے مرے حسن خیال کا پرتو
جو زندگی تھی ہلاک فسون رسم کہن
سنور رہی ہے بہ فیض شعور آدم نو
رہ طلب میں کسی راہزن کا ذکر ہی کیا
جو راہبر ہیں گزر ان سے بچ کے اے رہرو
ہمیں تو منزل مقصود تک پہنچنا ہے
سواد شام کرے رہبری کہ صبح نو
وہ بات جس کا حقائق سے واسطہ بھی نہ تھا
خوشا کہ بن گئی عنوان ہر فسانۂ نو
ترس رہا ہوں میں تکمیل آرزو کے لئے
یہ عاشقی کا صلہ ہے کہ حاصل تگ و دو
عتیقؔ موت ہے صرف اس لیے عزیز مجھے
کہ زندگی ہے بھڑکتے ہوئے چراغ کی لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.