فغاں سے ضبط جنوں کا نظام ٹوٹ گیا
فغاں سے ضبط جنوں کا نظام ٹوٹ گیا
کہ میرے ہاتھ سے میرا ہی جام ٹوٹ گیا
وہی ہیں طوق و سلاسل وہی نظام چمن
وہ کون ہیں جو یہ کہتے ہیں دام ٹوٹ گیا
ضرور پیر مغاں کا بھی کچھ اشارہ تھا
غلط کہا کہ مقدر سے جام ٹوٹ گیا
بکھر گئے مری خاطر حیات کے گیسو
کبھی جو شب کے ستاروں کا دام ٹوٹ گیا
کیا تھا جس نے حقائق سے ہم کو بیگانہ
وہ ایک نشۂ کیف دوام ٹوٹ گیا
تمہارے قرب کی ساعت میں یوں ہوا محسوس
کہ جیسے سلسلۂ صبح و شام ٹوٹ گیا
اصول راہنما سے جہاں میں اے میکشؔ
ہزار دام بنے ایک دام ٹوٹ گیا
- کتاب : KHuli kitab (Pg. 57)
- Author : Masuud maikash muradabadi
- مطبع : Adbi Miaar Publications (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.