فنون وقت کی مجھ پر اساس رکھ دینا
فنون وقت کی مجھ پر اساس رکھ دینا
بلندیاں مرے پاؤں کے پاس رکھ دینا
بنانا پہلے سمندر سا ظرف دار مجھے
پھر اس کے ہونٹوں پہ صدیوں کی پیاس رکھ دینا
رہے نہ مسئلہ کوئی ہماری آمد و رفت
تم اک چراغ دریچے کے پاس رکھ دینا
کھلی فضا کے پرندوں کی طرح آ ملنا
اٹھا کے طاق میں خوف و ہراس رکھ دینا
نکال کر کہیں باہر نہ دفن کرنا مجھے
درون دل ہی کہیں آس پاس رکھ دینا
مرے لئے تو فقط نشۂ بدن ہے بہت
اٹھا کے یہ مے و مینا گلاس رکھ دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.