فرات دہر سے آگے سراب دیکھ ذرا
حساب مانگ رہے ہیں جناب دیکھ ذرا
جہاں جہاں بھی بہاروں پہ تیرے پہرے ہیں
وہاں وہاں پہ کھلیں گے گلاب دیکھ ذرا
مٹے مٹے یہ مضامیں مڑے مڑے اوراق
کھلی ہے عمر رواں کی کتاب دیکھ ذرا
کسی کے نام ہوئی ابتدا کسی پہ تمام
حیات ساری ہوئی انتساب دیکھ ذرا
سیاہ رات کے دامن سے جھانکتا کابوس
مجھے پکار کے کہتا ہے خواب دیکھ ذرا
کسے قبول نہیں شہر آرزو کا فریب
مگر دیار تمنا کے باب دیکھ ذرا
نرا فریب ہے نیرنگئ خیال کی رو
حباب دیکھ ذرا اضطراب دیکھ ذرا
کہ سر بریدہ ہیں حمادؔ منکر بیعت
یہ عہد نامۂ عزت مآب دیکھ ذرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.