فرقت بزم یار کا دل میں زخم ابھی تک تازہ ہے
فرقت بزم یار کا دل میں زخم ابھی تک تازہ ہے
کون سا تھا وہ جرم محبت جس کا یہ خمیازہ ہے
جھوٹی قسمیں کیوں کھاتے ہو کیوں ایمان گنواتے ہو
کتنا ہم سے پیار ہے تم کو اس کا ہمیں اندازہ ہے
ہر چہرے پر اک چہرہ ہے کس کو ہم آئینہ دکھلائیں
مکر و فریب و کذب و ریا کا ہر اک رخ پر غازہ ہے
اس نگری میں بسنے والے اور بھی آخر بستے ہیں
ہم پر ہی کیوں خاص عنایت ہم پر ہی آوازہ ہے
جاتے جاتے مڑ کر اس نے ایک نظر تو دیکھا تھا
مدت گزری ان لمحوں کی یاد ابھی تک تازہ ہے
اس سے فزوں تر واصلؔ اپنی محرومی اب کیا ہوگی
جس سے ہم کو آس بہت تھی بند وہی دروازہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.