فرصت سے اب بھی گاؤں کی واقف یہ دہر ہے
فرصت سے اب بھی گاؤں کی واقف یہ دہر ہے
مصروف ہر کوئی ہے جہاں پر وہ شہر ہے
سچ بولنے کی ضد نے امر کر دیا اسے
سقراط جانتا تھا پیالے میں زہر ہے
ہم تشنگان کرب و بلا خیمہ زن تو ہیں
جب تک یزید وقت کے قبضے میں نہر ہے
تعمیق و طول کا ہو اثر ان پہ کس طرح
جو لوگ جانتے ہیں کہ قطروں میں بحر ہے
میں سوچتا ہوں آپ سے نسبت کا سلسلہ
میرا خلوص میری محبت کہ مہر ہے
ایسی کوئی خطا بھی نہیں کی ہے میں نے جب
نازل مری صدی پہ کیوں ہر لمحہ قہر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.