فرصتیں ہم میں اترتی ہیں ٹھہر جاتی ہیں
فرصتیں ہم میں اترتی ہیں ٹھہر جاتی ہیں
کوششیں اتنی سہولت سے تو مر جاتی ہیں
عمر جی لیتے ہیں احساس نہیں ہوتا ہے
کیسی صدیاں ہیں جو لمحوں میں گزر جاتی ہیں
اس لیے لوگ جلا لیتے ہیں چوکھٹ پہ چراغ
یہ ہوائیں بھی تو ہر شام کو گھر جاتی ہیں
راہ کے خوف سے ڈرنا نہیں میرے لوگو
کشتیاں بھی تو سمندر میں اتر جاتی ہیں
اپنی تنہائی میں جب جب بھی پکاروں تجھ کو
یہ صدائیں ہیں کہ ہر سمت بکھر جاتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.