فسون شب کی سیاہی سے ہار جاتے ہیں
فسون شب کی سیاہی سے ہار جاتے ہیں
ہم اہل گریہ خموشی سے ہار جاتے ہیں
سجا کے چاروں طرف دوستو وہ بزم نشاط
سنا ہے دل کی اداسی سے ہار جاتے ہیں
دلوں میں درد لیے اہل ہجر نوحہ گر
رہ وفا میں اسیری سے ہار جاتے ہیں
قبیلہ یوں تو لب جو بسا لیا لیکن
ہم اب بھی تشنہ دہانی سے ہار جاتے ہیں
عجیب ہوتے ہیں اے شخص دکھ کے باشندے
ذرا سے آنکھ کے پانی سے ہار جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.