غافل تری نظر ہی سے پردہ اٹھا نہ تھا
غافل تری نظر ہی سے پردہ اٹھا نہ تھا
ورنہ وہ کس مقام پہ جلوہ نما نہ تھا
روشن چراغ عشق نے کی منزل حیات
ورنہ وہ تیرگی تھی کہ کچھ سوجھتا نہ تھا
مقصود ایک تیرے ہی در کی تھی جستجو
دیر و حرم سے مجھ کو کوئی واسطہ نہ تھا
آواز دے رہے تھے جسے بے خودی میں ہم
دیکھا تو وہ ہمیں تھے کوئی دوسرا نہ تھا
وہ تو شکایت اپنی وفاؤں کی تھی حضور
کچھ آپ کی جفاؤں کا شکوہ گلہ نہ تھا
مانا کہ دور تھا تو نگاہوں سے اے کریم
لیکن ترا خیال تو دل سے جدا نہ تھا
ہم آپ اپنی منزل مقصود تھے امیدؔ
جاتے کہاں کہ خود سے پرے راستہ نہ تھا
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 60)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.