غالبؔ کی ہر زمیں میں خرافات چاہئے
غالبؔ کی ہر زمیں میں خرافات چاہئے
تخریب کچھ تو بہر ملاقات چاہئے
چوروں کو بور کیجے نہ ایسے خلوص سے
دن کا وہ کیا کریں گے انہیں رات چاہئے
جو کچھ بھی آپ چاہیں گے مل جائے گا حضور
بس منتری سے تھوڑی ملاقات چاہئے
انسانیت کو لوٹنے والوں کا ہے علاج
ایسے حرام خوروں کو بس لات چاہئے
گر چاہتے ہیں آپ کہ مجنوں سا عشق ہو
پتھر بھی سر پہ کھانے کی اوقات چاہئے
شادی ہے اک یتیم کی خوشیوں کو بانٹنے
اک ناچتی کرائے پہ بارات چاہئے
مذہب کے اور سیکس کے بزنس کے واسطے
سنتوں سی سادھوؤں سی کرامات چاہئے
ان قیدیوں کے جرم کی تفصیل کے لئے
مجھ کو بھی چند روز حوالات چاہئے
جن کو خدا کی ذات سے کچھ انحراف ہے
استاد ایسے لوگوں کا بد ذات چاہئے
پانی کے دیوتا سے مری ہے یہی دعا
دلبر نہ لوٹ پائے وہ برسات چاہئے
اک بوسہ ہم کو دے دو محبت کے نام پر
ہم حسن کے فقیر ہیں خیرات چاہئے
لعنت ہے تم پہ رازؔ کہ ننگی ہی لے چلے
کاغذ میں لپٹی آپ کی سوغات چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.