غار میں آ گئے پر پتہ ہی نہ تھا اور بھی لوگ ہیں
غار میں آ گئے پر پتہ ہی نہ تھا اور بھی لوگ ہیں
ہم نے آواز دی تو یہ ہم پر کھلا اور بھی لوگ ہیں
کوئی مانوس خوشبو سمندر کی تہہ سے بتاتی پھرے
کشتیاں کھینے والے تمہارے سوا اور بھی لوگ ہیں
اپنے ہونے نہ ہونے کی الجھن ازل سے ہے اک مسئلہ
ایک تم ہی نہیں زندگی سے خفا اور بھی لوگ ہیں
اس محبت کی چوری کو آہستہ آہستہ کھا اور پچا
یہ تبرک نگل تو نہیں دوستا اور بھی لوگ ہیں
شہر ہجراں کی دیوار پر تھے یہ حرف تسلی لکھے
ایک ہم ہی نہیں شہر میں لا دوا اور بھی لوگ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.