گئے برس کی یہی بات یادگار رہی
فضا غموں کے لیے خوب سازگار رہی
اگرچہ فیصلہ ہر بار اپنے حق میں ہوا
سزائے جرم بہرحال بر قرار رہی
بدلتی دیکھیں وفاداریاں بھی وقت کے ساتھ
وفا جہاں کے لیے ایک کاروبار رہی
اب اپنی ذات سے بھی اعتماد ان کا اٹھا
وہ جن کی بات کبھی حرف اعتبار رہی
خبر تھی گو اسے اب معجزے نہیں ہوتے
حیات پھر بھی مگر محو انتظار رہی
نہ کوئی حرف ملامت نہ کوئی کلمۂ خیر
یہ زیست اب نہ کسی کی بھی زیر بار رہی
یہ اور بات کہ دل غم میں خود کفیل ہوا
مگر وہ آنکھ مرے غم میں اشک بار رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.