گئے دنوں کے دریچے سجانے لگتے ہیں
گئے دنوں کے دریچے سجانے لگتے ہیں
ہم اپنے حال کو ماضی بنانے لگتے ہیں
خلوص و مہر و محبت کی قدر ختم ہوئی
حیات نو میں یہ سکے پرانے لگتے ہیں
وہ کون ہے جو انہیں کھیلنے نہیں دیتا
وہ کم سنی میں جو روزی کمانے لگتے ہیں
میں تیری زلف کے سائے میں رک تو جاؤں مگر
ترے جمال کے شعلے جلانے لگتے ہیں
زمانے بعد تو آیا ہے لمحہ بھر تو ٹھہر
کہ آتے آتے یہ لمحہ زمانے لگتے ہیں
جنہوں نے قومی تشخص کو پائمال کیا
معاشرے کو وہ اونچے گھرانے لگتے ہیں
ہمیں وہ غیر سمجھتا ہے تو گلہ کیسا
کہ ابتدا میں غلط بھی نشانے لگتے ہیں
یہ عشق بیل کبھی سوکھتی نہیں نصرتؔ
وصال رت میں اسی کو فسانے لگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.