گئے تھے شوق سے ہم بھی یہ دنیا دیکھنے کو
گئے تھے شوق سے ہم بھی یہ دنیا دیکھنے کو
ملا ہم کو ہمارا ہی تماشا دیکھنے کو
کھڑے ہیں راہ چلتے لوگ کتنی خامشی سے
سڑک پر مرنے والوں کا تماشا دیکھنے کو
بہت سے آئنہ خانے ہیں اس بستی میں لیکن
ترستی ہے ہماری آنکھ چہرہ دیکھنے کو
کمانوں میں کھنچے ہیں تیر تلواریں ہیں چمکی
ذرا ٹھہرو کہاں جاتے ہو دریا دیکھنے کو
خدا نے مجھ کو بن مانگے یہ نعمت دی ہے منظرؔ
ترستے ہیں بہت سے لوگ ممتا دیکھنے کو
- کتاب : zindagii (Pg. 14)
- Author : mazar bhopalii
- مطبع : nasir publication urdu bazar karachi (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.