گئے وہ دن کہ تری دشمنی سے ڈرتے تھے (ردیف .. ی)
گئے وہ دن کہ تری دشمنی سے ڈرتے تھے
سزائے موت ہیں اب تو تری پناہیں بھی
ضرورتوں کی پرستش نظر میں زینت ہے
نجات کیسے ملے گی اگر یہ چاہیں بھی
قریب قرب تھا وہ یا قضا سے دوری ہے
بس اک لکیر سی لگتی ہیں شاہراہیں بھی
ہماری بات ضروری نہیں کہ سچ ہی ہو
درون ذات کی تصویر ہیں نگاہیں بھی
یہ میرے گھر کی امیری عجب امیری ہے
کہ اپنے مال کو ترسیں مری نگاہیں بھی
مزاج عدل پر اکثر گراں گزرتی ہیں
امیر ظلم کے پیچھے غریب آہیں بھی
ہیں آپ طاق حقیقت کی پردہ پوشی میں
کہ خود ہی ظلم کریں اور خود کراہیں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.