غفلتوں کا ثمر اٹھاتا ہوں
غفلتوں کا ثمر اٹھاتا ہوں
روز تازہ خبر اٹھاتا ہوں
بات بڑھتی ہے طول دینے سے
سو اسے مختصر اٹھاتا ہوں
ہو کے باشندہ اک ستارے کا
انگلیاں چاند پر اٹھاتا ہوں
چومتے ہیں جسے اٹھا کر لوگ
میں اسے چوم کر اٹھاتا ہوں
اب کہاں آسمان چھونے کو
زحمت بال و پر اٹھاتا ہوں
سوئے منزل میں ہر قدم اپنا
اک فلک چھوڑ کر اٹھاتا ہوں
وار کرتی ہے جب پلٹ کر موج
احتیاطاً بھنور اٹھاتا ہوں
اپنی مفتوحہ سر زمینوں پر
پاؤں رکھتا ہوں سر اٹھاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.