گہرا سکوت ذہن کو بے حال کر گیا
گہرا سکوت ذہن کو بے حال کر گیا
سوچوں کے پھول پھول کو پامال کر گیا
سورج نے اپنی آنچ کو واپس بلا لیا
لیکن مرے لہو کو وہ سیال کر گیا
کیا فیصلہ دیا ہے عدالت نے چھوڑیئے
مجرم تو اپنے جرم کا اقبال کر گیا
جو لوگ دور تھے وہ بہت دور ہو گئے
یہ تازہ حادثہ بھی گیا سال کر گیا
سہمے ہوئے ہیں چاروں طرف روشنی کے عکس
اک ہاتھ آ کے سرخ کئی گال کر گیا
میں دو قدم چلا تھا کہ ڈھلوان آ گئی
افضلؔ سفر تو میرا برا حال کر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.