گہرے سمندروں میں بالآخر اتر گئے
گہرے سمندروں میں بالآخر اتر گئے
خوش فہمیوں کا زہر پیا اور مر گئے
ہم عہد نو کے لوگ بھی اللہ کی پناہ
کاسہ اٹھائے ہاتھ میں اپنے ہی گھر گئے
کچھ لوگ اڑ رہے تھے ہواؤں کے دوش پر
کیا جانے کس خیال سے ہم بھی ادھر گئے
کل رات پی پلا کے بڑی مستیاں ہوئیں
آخر کو تھک تھکا کے پھر اپنے ہی گھر گئے
کیا کیا نہ بن رہے تھے میاں حضرت ندیمؔ
سورج کو چھونے نکلے تھے سائے سے ڈر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.