گہری آنکھوں میں یہ کیسی ہے بچھڑتی محفلوں کی روشنی
گہری آنکھوں میں یہ کیسی ہے بچھڑتی محفلوں کی روشنی
اجنبی لوگوں میں دیکھی میں نے اپنے دوستوں کی روشنی
منزلوں پر وہ پہنچ کر بھی ابھی تک منزلوں جیسا نہیں
اس کی سوچوں سے بندھی ہے راستے کے منظروں کی روشنی
اس کے میرے درمیاں پاکیزگی کا رقص تو ہوتا نہیں
ایک پردے کی طرح رہتی ہے ننگی خواہشوں کی روشنی
میں نے اس کو خواب میں دیکھا تو وہ اک اور ہی دنیا میں تھا
اس کے ہر جانب بکھرتی جا رہی تھی رت جگوں کی روشنی
اب تو اس کا درد بھی اجملؔ سمندر کی طرح گہرا نہیں
اس جزیرے میں بھٹکتی ہے اکیلے ساحلوں کی روشنی
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 666)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.