گہری نیلی شام کا منظر لکھنا ہے
گہری نیلی شام کا منظر لکھنا ہے
تیری ہی زلفوں کا دفتر لکھنا ہے
کئی دنوں سے بات نہیں کی اپنوں سے
آج ضروری خط اپنے گھر لکھنا ہے
شدت پر ہے ہرے بھرے پتوں کی پیاس
صحرا صحرا خون سمندر لکھنا ہے
پتھر پر ہم نام کسی کا لکھیں گے
آئینے پر آذر آذر لکھنا ہے
چہرہ روشن کھلے ہوئے صحرا کی دھوپ
گہری آنکھیں گہرا ساگر لکھنا ہے
اس سے آگے کچھ لکھنے سے قاصر ہوں
اس کے آگے تجھ کو بڑھ کر لکھنا ہے
- کتاب : Lafz Lafz Noha (Pg. 31)
- Author : MOHD.FAROOQ NAZKI
- مطبع : Tabish PublicationsM, Srinagar (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.