گئی نہیں ترے ظلم و ستم کی خو اب تک
گئی نہیں ترے ظلم و ستم کی خو اب تک
ٹپک رہا ہے مری آنکھ سے لہو اب تک
نہ جانے کب سے ہے میرے لبوں پہ تیرا نام
اسی سبب سے تو ٹوٹا نہیں وضو اب تک
تمام عمر گلستاں میں کٹ گئی لیکن
ہوا نہیں مجھے اور ایک رنگ و بو اب تک
کسی بھی شعر کو حاصل ہوئی نہ زرخیزی
میں ڈھونڈھتا رہا صحراؤں میں نمو اب تک
کھلی سرائے کے جیسا ہے یہ بدن اپنا
اور اس سرائے میں چلتی رہی ہے لو اب تک
تصورات کے خیموں کو روشنی مل جائے
اسی خیال کی ہے دل میں آرزو اب تک
کئے تھے شوقؔ جو میرے جوان بیٹے نے
وہ دل کے چاک ہوئے ہی نہیں رفو اب تک
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 664)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.