غیر اپنے ہیں کب پرائے ہیں
غیر اپنے ہیں کب پرائے ہیں
وقت پر میرے کام آئے ہیں
راہ ہستی میں میرے گام بہ گام
تیری یادوں کے کتنے سائے ہیں
بعض اوقات یہ ہوا محسوس
جتنے اپنے ہیں سب پرائے ہیں
ہم نے باندھا تصور منزل
جب قدم رہ میں ڈگمگائے ہیں
ایک طوفان اشک و آہ میں بھی
ہم بصد عزم مسکرائے ہیں
اف وہ موج ہوائے طوفانی
جس نے جلتے دیے بجھائے ہیں
جس سے ہو اندمال زخم حیات
ہم وہ درمان لے کے آئے ہیں
آج کے دور میں سیاست نے
کیسے کیسے یہ گل کھلائے ہیں
زیست کی چلچلاتی دھوپ میں بھی
تیری زلفوں کے ٹھنڈے سائے ہیں
ان سے پوچھے کوئی بہائے حیات
دار کو چوم کر جو آئے ہیں
وقت نے جن کی یاد دفنا دی
مجھ کو اکثر وہ یاد آئے ہیں
آج سرکار حسن میں مغمومؔ
ہم بھی چند اشک لے کے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.