غیر ہنستے ہیں فقط اس لئے ٹل جاتا ہوں
غیر ہنستے ہیں فقط اس لئے ٹل جاتا ہوں
میں بیابانوں میں رونے کو نکل جاتا ہوں
جوش وحشت کا ہوا موسم گل آ پہنچا
کچھ دنوں ہوش میں رہتا ہوں سنبھل جاتا ہوں
اپنی رخصت ہے بتوں سے بھی اب انشا اللہ
دیر سے سوئے حرم آج ہی کل جاتا ہوں
کوچۂ قاتل بے رحم جسے کہتے ہیں
میں وہاں دوڑ کے مشتاق اجل جاتا ہوں
جب نکلنے نہیں دیتے ہیں مجھے زنداں سے
اپنے آپے سے میں ناچار نکل جاتا ہوں
غیر البتہ ترے پاؤں میں ملتے ہیں حنا
میں تو آ کر کف افسوس ہی مل جاتا ہوں
میں جو روتا ہوں تو کہتا ہے نہ کر بد شگنی
بات کہتا ہے وہ ایسی کہ دہل جاتا ہوں
دوست ہوتا ہے تو ہوتا ہے وہ دشمن اے مہرؔ
وہ بدل جاتا ہے یا کچھ میں بدل جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.