غیر کا وہ ہو گیا اچھا ہوا
غیر کا وہ ہو گیا اچھا ہوا
اپنے حق میں جو ہوا اچھا ہوا
عشق کا چرچا ہوا اچھا ہوا
حسن بھی موضوع بنا اچھا ہوا
ہم کسی کی چاہ میں جاں سے گئے
اور رقیبوں نے کہا اچھا ہوا
جب زلیخا مصر میں رسوا ہوئی
کہہ اٹھا ہر دل جلا اچھا ہوا
اس سے امید وفا کب تھی ہمیں
ہو گیا وہ بے وفا اچھا ہوا
کر کے وہ آرائش حسن و جمال
اور بھی کافر ادا اچھا ہوا
ہم جو اس کی چاہ میں رسوا ہوئے
اس نے بھی جل کر کہا اچھا ہوا
ہجر کی لذت سے واقف ہو گئے
ہم سے اس کا روٹھنا اچھا ہوا
وہ مری میت پہ رویا پھوٹ کر
اس کی یوں ٹوٹی انا اچھا ہوا
خواب غفلت سے تو ہم جاگے ظفرؔ
آشیانہ جل گیا اچھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.