غیر پر ظلم مرے ہوتے یہ کیا ہوتا ہے
غیر پر ظلم مرے ہوتے یہ کیا ہوتا ہے
دیکھیے دیکھیے پر تیر خطا ہوتا ہے
دل کا خوں تم نے کیا خون کا پانی غم نے
اب تپ غم سے وہ پانی بھی ہوا ہوتا ہے
ڈوبنے والے پہنچ جائیں گے ساحل پہ خبر
دامن موت پہ سب حال لکھا ہوتا ہے
آپ اچھے ہیں مگر آپ کا یہ ناز برا
ایک سے ایک زمانے میں سوا ہوتا ہے
پیکر ظلم و جفا عرش نہ ہل جائے کہیں
دل دکھانا کسی بیکس کا برا ہوتا ہے
عشق کے دم سے بگولوں کو ہے گردش اقبالؔ
ورنہ ان خاک کے ذرات میں کیا ہوتا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 540)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.