غیر سے ہی کیوں گلہ شکوہ رہے
غیر سے ہی کیوں گلہ شکوہ رہے
مشکلوں میں اپنا کب اپنا رہے
روٹھنے کے وقت یہ رکھو خیال
لوٹ کر آنے کا کچھ رستہ رہے
چاہے کچھ بھی ہو تعلق عرش سے
فرش سے انسان کا رشتہ رہے
ہر کسی کے دل میں ہو یہ آرزو
دوستوں سے قد مرا اونچا رہے
جھوٹا وعدہ کرنے کو سمجھو گناہ
چاہے حالت کتنی بھی خستہ رہے
پیری میں کرنے لگے ہیں حجتیں
عمر بھر پروازؔ بے پروا رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.