غیرت کی زنجیر توڑ کر آیا ہوں
غیرت کی زنجیر توڑ کر آیا ہوں
اپنی ہی تصویر توڑ کر آیا ہوں
اس کی طاقت اس کے کام نہیں آئی
پھولوں سے شمشیر توڑ کر آیا ہوں
اس کی زلفوں سے میں باہر نکل گیا
خوابوں کی تعبیر توڑ کر آیا ہوں
اس کی آنکھیں پیار کی بستی لگتی ہیں
میں نفرت کے تیر توڑ کر آیا ہوں
جس کو اللہ رکھے اس کو کون چکھے
دشمن کی تدبیر توڑ کر آیا ہوں
روٹی سارے رشتوں کو جھٹلاتی ہے
رشتوں کی تاثیر توڑ کر آیا ہوں
شادؔ کی باتیں مکاری کا جال کوئی
میں اس کا شہتیر توڑ کر آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.